‌صحيح البخاري - حدیث 6941

كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالقَتْلَ وَالهَوَانَ عَلَى الكُفْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6941

کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں باب : جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصوصیتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں گی وہ ایمان کی شیرینی پا لے گا اول یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اسے سب سے زیادہ عزیز ہوں۔ دوسرے یہ کہ وہ کسی شخص سے محبت صرف اللہ ہی کے لیے کرے تیسرے یہ کہ اسے کفر کی طرف لوٹ کر جانا اتنا ناگوار ہو جیسے آگ میں پھینک دیا جانا۔
تشریح : اس سےباب کامطلب یوں نکلا کہ قتل اورضرب سب اس سے آسان ہےکہ آدمی آگ میں جلایا جائے وہ مارپیٹ یاذلت یاقتل کوآسان سمجھے گالیکن کفر کوارانہ کرےگا۔بعضوں نے کہا کہ قتل کا جب ڈرہوتو کلمہ کفر منہ سےنکال دینا اور جان بچانا بہتر ہےمگر صحیح یہی ہےکہ صبربہترہے جیسا کہ حضرت بلال کےواقعہ سےظاہر ہےباقی تقیہ کرنا اس وقت ہماری شریعت میں جائز ہےجب آدمی اپنی جان یامال جانے کاڈر ہوپھر بھی تقیہ نہ کرے توبہیر ہے۔رافضیوں کاتقیہ بزدلی اوربے شرمی کی بات ہے وہ تقیہ کوجاوبے جااپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔انا للہ اس سےباب کامطلب یوں نکلا کہ قتل اورضرب سب اس سے آسان ہےکہ آدمی آگ میں جلایا جائے وہ مارپیٹ یاذلت یاقتل کوآسان سمجھے گالیکن کفر کوارانہ کرےگا۔بعضوں نے کہا کہ قتل کا جب ڈرہوتو کلمہ کفر منہ سےنکال دینا اور جان بچانا بہتر ہےمگر صحیح یہی ہےکہ صبربہترہے جیسا کہ حضرت بلال کےواقعہ سےظاہر ہےباقی تقیہ کرنا اس وقت ہماری شریعت میں جائز ہےجب آدمی اپنی جان یامال جانے کاڈر ہوپھر بھی تقیہ نہ کرے توبہیر ہے۔رافضیوں کاتقیہ بزدلی اوربے شرمی کی بات ہے وہ تقیہ کوجاوبے جااپنا شعار بنائے ہوئے ہیں۔انا للہ