‌صحيح البخاري - حدیث 6940

كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالقَتْلَ وَالهَوَانَ عَلَى الكُفْرِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَالْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَابْعَثْ عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6940

کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں باب : جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے خالف بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال بن اسامہ نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبردی اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تھے کہ اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ، سلمہ بن ہشام اور ولید بن الولید( رضی اللہ عنہم) کو نجات دے۔ اے اللہ بے بس مسلمانوں کو نجات دے۔ اے اللہ قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ پیس ڈال اور ان پر ایسی قحط سالی بھیج جیسی حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آئی تھی۔
تشریح : اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ کمزور مسلمان مکہ کے کافروں کے ہاتھوں میں گرفتار تھے۔ ان کے زورزبردستی سے ان کے کفر کے کاموں میں شریک رہتے ہوں گے لیکن آپ نے دعا میں ان کو مومن فرمایا کہ اکراہ کی حالت میں مجبوری عنداللہ قبول ہے۔ اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ کمزور مسلمان مکہ کے کافروں کے ہاتھوں میں گرفتار تھے۔ ان کے زورزبردستی سے ان کے کفر کے کاموں میں شریک رہتے ہوں گے لیکن آپ نے دعا میں ان کو مومن فرمایا کہ اکراہ کی حالت میں مجبوری عنداللہ قبول ہے۔