كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ بَابُ مَا جَاءَ فِي المُتَأَوِّلِينَ صحيح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَلِكَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى سَلَّمَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ أَوْ بِرِدَائِي فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَهُ كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا عُمَرُ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
باب: تاویل کرنے والوں کے بارے میں بیان
القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرءوا ما تیسر منہ ".
اور حضرت ابوعبداللہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبردی، انہیں مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن عبدالقاری نے خبردی، ان دونوں نے حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ہشام بن حکیم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا جب غور سے سنا تو وہ بہت سی ایسی قراتوں کے ساتھ پڑرہے تھے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھایا تھا۔ قریب تھا کہ نماز ہی میں میں ان پر حملہ کردیتا لیکن میں نے انتظار کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو ن کی چادر سے یا( انہوں نے یہ کہا کہ) اپنی چادر سے میں نے ان کی گردن میں پھندا ڈال دیا اور ان سے پوچھا کہ اس طرح تمہیں کس نے پڑھایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ جھوٹ بولتے ہو، واللہ یہ سورت مجھے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے جو میں نے تمہیں ابھی پڑھتے سنا ہے۔ چنانچہ میں انہیںکھینچتا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اسے سورۃ الفرقان اور طرح پر پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھائی تھی۔ آپ نے مجھے بھی سورۃالفرقان پڑھائی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر! انہیں چھوڑدو۔ ہشام سورت پڑھو۔ انہوں نے اسی طرح پڑھ کر سنایا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! اب تم پڑھو۔ میں نے پڑھا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی پھر فرمایا یہ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے پس تمہیں جس طرح آسانی ہو پڑھو۔ ( ۷۳۹۶) ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبردی ( دوسری سند) حضرت امام بخاری نے کہا، ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی” وہ لوگ جو ایمان لے آئے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا“ تو صحابہ کو یہ معاملہ بہت مشکل نظرآیا اور انہوں نے کہا ہم میں کون ہوگا جو ظلم نہ کرتا ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا مطلب حضرت لقمان علیہ السلام کے اس ارشاد میں ہے جو انہوں نے اپنے لڑکے سے کہا تھا کہ” اے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔ بلاشبہ شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے“ ۔
تشریح :
باب کی مطابقت اس طرح پر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہشام کے گلے میں جو چادر ڈالی ان کو کھینچتے ہوئے لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی مواخذہ نہیں کیا کیوں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے نزدیک یہ سمجھے کہ وہ ایک ناجائز قرات کرنے والے ہیں گویا تاویل کرنے والے ٹھہرے۔ المجتہد قد یخطی و یصیب۔
باب کی مطابقت اس طرح پر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہشام کے گلے میں جو چادر ڈالی ان کو کھینچتے ہوئے لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی مواخذہ نہیں کیا کیوں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے نزدیک یہ سمجھے کہ وہ ایک ناجائز قرات کرنے والے ہیں گویا تاویل کرنے والے ٹھہرے۔ المجتہد قد یخطی و یصیب۔