‌صحيح البخاري - حدیث 6929

كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ بَابُ صحيح بَاب حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي نَبِيًّا مِنْ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ فَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6929

کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان باب ہم سے عمربن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے شفیق ابن سلمہ نے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا جیسے میں( اس وقت) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ ایک پیغمبر( حضرت نوح علیہ السلام) کی حکایت بیان کررہے تھے ان کی قوم والوں نے ان کو اتنا مارا کہ لہولہان کردیا وہ اپنے منھ سے خون پونچھتے تھے اور یوں دعا کرتے جاتے پروردگار میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں۔
تشریح : بعضوں نے کہا یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی حکایت بیان کی۔ احد کے دن مشرکوں نے آپ کے چہرے اور سر پر پتھر مارے لہولہان کردیا ایک دان بھی آپ کا شہید کرڈالا لیکن آپ یہی دعا کرتے رہے۔ یا اللہ! میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں۔ سبحان اللہ کوئی قومی جوش اور محبت پیغمبروں سے سیکھے نہ کہ اس زمانہ کے لےڈروں سے جو قوم قوم پکارتے پھرتے ہیں لیکن دل میں ذرا بھی قوم کی محبت نہیں ہے۔ اپنا گھر بھرنا چاہتے ہیں۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ جب پیغمبر صاحب نے اس شخص کے لیے بددعا بھی نہ کی جس نے آپ کو زخمی کیا تھا تو اشارہ اور کنایہ سے برا کہنے والا کیوں کہ قابل قتل ہوگا۔ بعضوں نے کہا یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی حکایت بیان کی۔ احد کے دن مشرکوں نے آپ کے چہرے اور سر پر پتھر مارے لہولہان کردیا ایک دان بھی آپ کا شہید کرڈالا لیکن آپ یہی دعا کرتے رہے۔ یا اللہ! میری قوم والوں کو بخش دے وہ نادان ہیں۔ سبحان اللہ کوئی قومی جوش اور محبت پیغمبروں سے سیکھے نہ کہ اس زمانہ کے لےڈروں سے جو قوم قوم پکارتے پھرتے ہیں لیکن دل میں ذرا بھی قوم کی محبت نہیں ہے۔ اپنا گھر بھرنا چاہتے ہیں۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ جب پیغمبر صاحب نے اس شخص کے لیے بددعا بھی نہ کی جس نے آپ کو زخمی کیا تھا تو اشارہ اور کنایہ سے برا کہنے والا کیوں کہ قابل قتل ہوگا۔