كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ بَابُ إِذَا عَرَّضَ الذِّمِّيُّ وَغَيْرُهُ بِسَبِّ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يُصَرِّحْ، نَحْوَ قَوْلِهِ: السَّامُ عَلَيْكَ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنَّمَا يَقُولُونَ سَامٌ عَلَيْكَ فَقُلْ عَلَيْكَ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان باب: اگر ذمی کافر اشارے کنائے میں آنحضرت ﷺ کو برا کہے صاف نہ کہے جیسے یہود آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں ( السلام علیکم کے بدلے) السام علیک کہا کرتے تھے۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انہوں نے سفیان بن عیینہ، اور امام مالک سے، ان دونوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودی لوگ جب تم مسلمانوں میں سے کسی کو سلام کرتے ہیں تو سام علیک کہتے ہیں تم بھی جواب میں علیک کہا کرو۔