كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ بَابُ حُكْمِ المُرْتَدِّ وَالمُرْتَدَّةِ وَاسْتِتَابَتِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ إِلَى الْيَمَنِ ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَى لَهُ وِسَادَةً قَالَ انْزِلْ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ قَالَ اجْلِسْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
باب: مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انہوں نے قرۃ بن خالدسے، کہا مجھ سے حمید بن ہلال نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری سے، انہوں نے کہا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میرے ساتھ اشعر قبیلے کے دو شخص تھے( نام نامعلوم) ایک میرے داہنے طرف تھا، دوسرا بائیں طرف۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کررہے تھے۔ دونوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خدمت کی درخواست کی یعنی حکومت اور عہدے کی۔ آپ نے فرمایا ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! ( راوی کو شک ہے) میں نے اسی وقت عرض کیا یا رسول اللہ! اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بناکر بھیجا۔ انہوں نے اپنے دل کی بات مجھ سے نہیں کہی تھی اور مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں شخص خدمت چاہتے ہیں۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں جیسے میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں وہ آپ کے ہونٹ کے نیچے اٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا جو کوئی ہم سے خدمت کی درخواست کرتا ہے ہم اس کو خدمت نہیں دیتے۔ لیکن ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! تو یمن کی حکومت پر جا( خیرابوموسیٰ روانہ ہوئے) اس کے بعد آپ نے معاذ بن جبل کو بھی ان کے پیچھے روانہ کیا۔ جب معاذص یمن میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان کے بیٹھنے کے لیے گدا بچھوایا اور کہنے لگے سواری سے اترو گدے پر بیٹھو۔ اس وقت ان کے پاس ایک شخص تھا( نام نامعلوم) جس کی مشکیں کسی ہوئی تھیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا یہ یہودی تھا پھر مسلمان ہوا اب پھر یہودی ہوگیا ہے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے معاذص سے کہا اجی تم سواری پر سے اترکر بیٹھو۔ انہوں نے کہا میں نہیں بیٹھتا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق یہ قتل نہ کیا جائے گا تین بار یہی کہا۔ آخر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا وہ قتل کیاگیا۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ بیٹھے۔ اب دونوں نے رات کی عبادت( تہجد گزاری) کا ذکر نکالا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا میں تو رات کو عبادت بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھ کو وہی ثواب ملے گا جو نماز پڑھنے اور عبادت کرنے میں۔
تشریح :
کیوں کہ درخواست کرنے سے معلوم ہوتا ہیچکھنے کی نیت ہے ورنہ سرکاری خدمت ایک بلا ہے پرہیز گار اور عقل مند آدمی ہمیشہ اس سے بھاگتا رہتا ہے۔ خصوصاً تحصیل یا عدالت کی خدمات ان میں اکثر ظلم و جبر اور خلاف شرع کام کرنا ہوتا ہے ان دونوں کو تو میں کوئی خدمت نہیں دینے کا۔ آپ نے ولایت یمن کے دو حصے کرکے ایک حصہ کی حکومت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور دوسری معاذ رضی اللہ عنہ کو دی۔
کیوں کہ درخواست کرنے سے معلوم ہوتا ہیچکھنے کی نیت ہے ورنہ سرکاری خدمت ایک بلا ہے پرہیز گار اور عقل مند آدمی ہمیشہ اس سے بھاگتا رہتا ہے۔ خصوصاً تحصیل یا عدالت کی خدمات ان میں اکثر ظلم و جبر اور خلاف شرع کام کرنا ہوتا ہے ان دونوں کو تو میں کوئی خدمت نہیں دینے کا۔ آپ نے ولایت یمن کے دو حصے کرکے ایک حصہ کی حکومت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور دوسری معاذ رضی اللہ عنہ کو دی۔