كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ بَابُ قالَ اللہُ تَعَالٰی صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ لقمان میں فرمایا
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے منصور اور اعمش سے، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا ایک شخص( نام نامعلوم) نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے جو گناہ( اسلام لانے سے پہلے) جاہلیت کے زمانہ میں کے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہوگا؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہوگا( اللہ تعالیٰ معاف کردے گا) اور جو شخص مسلمان ہوکر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہوگا۔
تشریح :
معلوم یہ ہوا کہ اسلام جاہلیت کے تمام برے کاموں کو مٹاتا ہے۔ اسلام لانے کے بعد جاہلیت کا کام نہ کرے۔
معلوم یہ ہوا کہ اسلام جاہلیت کے تمام برے کاموں کو مٹاتا ہے۔ اسلام لانے کے بعد جاہلیت کا کام نہ کرے۔