‌صحيح البخاري - حدیث 6890

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ إِذَا مَاتَ فِي الزِّحَامِ أَوْ قُتِلَ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ قَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ عُرْوَةُ فَمَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6890

کتاب: دیتوں کے بیان میں باب : جب کوئی ہجوم میں مرجائے یا مارا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسامہ نے خبردی، انہیں ہشام نے خبردی، کہا ہم کو ہمارے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی میں مشرکین کو پہلے شکست ہوگئی تھی لیکن ابلیس نے چلاکر کہا اے اللہ کے بندو! پیچھے کی طرف والوں سے بچو! چنانچہ آگے کے لوگ پلٹ پڑے اور آگے والے پیچھے والوں سے ( جو مسلمان ہی تھے) بھڑگئے۔ اچانک حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ تھے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کے بندو! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد۔ بیان کیا کہ اللہ کی قسم مسلمان انہیں قتل کرکے ہی ہٹے۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے۔ عروہ نے بیان کیا کہ اس واقعہ کا صدمہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو آخر وقت تک رہا۔