‌صحيح البخاري - حدیث 6883

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ العَفْوِ فِي الخَطَإِ بَعْدَ المَوْتِ صحيح حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ أُحُدٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ صَرَخَ إِبْلِيسُ يَوْمَ أُحُدٍ فِي النَّاسِ يَا عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ عَلَى أُخْرَاهُمْ حَتَّى قَتَلُوا الْيَمَانِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَبِي أَبِي فَقَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ قَالَ وَقَدْ كَانَ انْهَزَمَ مِنْهُمْ قَوْمٌ حَتَّى لَحِقُوا بِالطَّائِفِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6883

کتاب: دیتوں کے بیان میں باب : قتل خطا میں مقتول کی موت کے بعد اس کے وارث کا معاف کرنا ہم سے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مشرکین نے احد کی لڑائی میں پہلے شکست کھائی تھی( دوسری سند) امام بخاری نے کہا مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا، ان سے ابومروان یحییٰ ابن ابی زکریا نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابلیس احد کی لڑائی میں لوگوں میں چیخا۔ اے اللہ کے بندو! اپنے پیچھے والوں سے، مگر یہ سنتے ہی آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پلٹ پڑے یہاں تک کہ مسلمانوں نے( غلطی میں) حذیفہ کے والد حضرت یمان رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے والد ہیں، میرے والد! لیکن انہیں قتل ہی کرڈالا۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے۔ بیان کیا کہ مشرکین میں کی ایک جماعت میدان سے بھاگ کر طائف تک پہنچ گئی تھی۔
تشریح : ترجمہ باب اس سے نکلا کہ مسلمانوں نے خطا سے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد مسلمان کو مارڈالا اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے معاف کردیا کہ دیت کا مطالبہ نہیں چاہتے ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت دلائی۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ مسلمانوں نے خطا سے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد مسلمان کو مارڈالا اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے معاف کردیا کہ دیت کا مطالبہ نہیں چاہتے ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت دلائی۔