‌صحيح البخاري - حدیث 688

كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍ، فَصَلَّى جَالِسًا وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ، فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ، فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا اجمعون»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 688

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: امام کی اقتداء ضروری ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا۔ انہوں نے اپنے باپ عروہ سے انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ بیماری کی حالت میں میرے ہی گھر میں نماز پڑھی۔ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھ رہے تھے۔ آپ نے ان کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
تشریح : قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے حضرت امام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ نے دلیل لی کہ امام فقط سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنا لک الحمد یا ربنا و لک الحمد یا اللہم ربنا لک الحمد کہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل کا یہ قول ہے کہ امام دونوں لفظ کہے اور اسی طرح مقتدی بھی دونوں لفظ کہے۔ ( مولانا وحید الزماں قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے حضرت امام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ نے دلیل لی کہ امام فقط سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنا لک الحمد یا ربنا و لک الحمد یا اللہم ربنا لک الحمد کہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل کا یہ قول ہے کہ امام دونوں لفظ کہے اور اسی طرح مقتدی بھی دونوں لفظ کہے۔ ( مولانا وحید الزماں