كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ إِذَا قَتَلَ بِحَجَرٍ أَوْ بِعَصًا صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَدِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَرَمَاهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ قَالَ فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانٌ قَتَلَكِ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا فَأَعَادَ عَلَيْهَا قَالَ فُلَانٌ قَتَلَكِ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا فَقَالَ لَهَا فِي الثَّالِثَةِ فُلَانٌ قَتَلَكِ فَخَفَضَتْ رَأْسَهَا فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَهُ بَيْنَ الْحَجَرَيْنِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں باب : جب کسی نے پتھر یا ڈنڈے سے کسی کو قتل کیا ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن ادریس نے خبردی، انہیں شعبہ نے، انہیں ہشام بن زید بن انس نے، ان سے ان کے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک لڑکی چاندی کے زیور پہنے باہرنکلی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر اسے ایک یہودی نے پتھر سے ماردیا۔ جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایاگیا تو ابھی اس میں جان باقی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر( انکار کے لیے) اٹھایا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے اس پر بھی اٹھایا۔ تیسری مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا فلاں نے تمہیں مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر نیچے کی طرف جھکالیا( اقرار کرتے ہوئے جھکالیا) چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلایا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھروں سے کچل کر اسے قتل کرایا۔