‌صحيح البخاري - حدیث 6872

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} [المائدة: 32] صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ قَالَ فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ قَالَ وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ قَالَ فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَكَفَّ عَنْهُ الْأَنْصَارِيُّ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لِي يَا أُسَامَةُ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا قَالَ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6872

کتاب: دیتوں کے بیان میں باب : سورۃ مائدہ میں فرمان کہ جس نے مرتے کو بچالیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچالی ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوظبیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرح( مہم پر) بھیجا۔ بیان کیا کہ پھر ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت جالیا اور انہیں شکست دے دی۔ راوی نے بیان کیا کہ میں اور قبیلہ انصار کے ایک صاحب قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیرلیا تو اس نے کہا” لاالہ الا اﷲ“ انصاری صحابی نے تو( یہ سنتے ہی) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اسے قتل کردیا۔ راوی نے بیان کیا کہ جب ہم واپس آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اسامہ! کیا تم نے کلمہ لاالہ الا اﷲ کا اقرار کرنے کے بعد اسے قتل کرڈالا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا تم نے اسے لاالہ الا اﷲ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کرڈالا۔ بیان کیا کہ آنحضرت اس جملہ کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگئی کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
تشریح : اسی دن مسلمان ہوا ہوتا کہ اگلے گناہ میرے اوپر نہ رہتے۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ دل کا حال اللہ کو معلوم ہے، جب اس نے زبان سے کلمہ توحید پڑھا تو اس کو چھوڑدینا تھا، مسلمان سمجھنا تھا۔ اس حدیث سے کلمہ توحید پڑھنے والے کا مقام سمجھا جاسکتا ہے۔ کاش ہمارے وہ علمائے کرام و واعظین حضرات جو بات بات پر تیر کفر چلاتے رہتے ہیں اور اپنے مخالف کو فوراً کافر بے ایمان کہہ ڈالتے ہیں کاش اس حدیث پر غور کرسکیں اور اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرسکیں، لیکن بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا اسی دن مسلمان ہوا ہوتا کہ اگلے گناہ میرے اوپر نہ رہتے۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ دل کا حال اللہ کو معلوم ہے، جب اس نے زبان سے کلمہ توحید پڑھا تو اس کو چھوڑدینا تھا، مسلمان سمجھنا تھا۔ اس حدیث سے کلمہ توحید پڑھنے والے کا مقام سمجھا جاسکتا ہے۔ کاش ہمارے وہ علمائے کرام و واعظین حضرات جو بات بات پر تیر کفر چلاتے رہتے ہیں اور اپنے مخالف کو فوراً کافر بے ایمان کہہ ڈالتے ہیں کاش اس حدیث پر غور کرسکیں اور اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرسکیں، لیکن بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا