كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} [المائدة: 32] صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَالَ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ شَكَّ شُعْبَةُ وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَالَ وَقَتْلُ النَّفْسِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
باب : سورۃ مائدہ میں فرمان کہ جس نے مرتے کو بچالیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچالی
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا یا فرمایا کہ ناحق دوسرے کا مال لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ہیں۔ شک شعبہ کو تھا اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کا مال ناحق لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا یا کہا کہ کسی کی جان لینا۔
تشریح :
یہ سارے کبیرے گناہ ہیں جن سے توبہ کیے بغیر مرجانا دوزخ میں داخل ہونا ہے۔ باب اور احادیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
یہ سارے کبیرے گناہ ہیں جن سے توبہ کیے بغیر مرجانا دوزخ میں داخل ہونا ہے۔ باب اور احادیث میں مطابقت ظاہر ہے۔