‌صحيح البخاري - حدیث 6869

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} [المائدة: 32] صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ رَوَاهُ أَبُو بَكْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6869

کتاب: دیتوں کے بیان میں باب : سورۃ مائدہ میں فرمان کہ جس نے مرتے کو بچالیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچالی ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے علی بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے سنا، ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے دن فرمایا، لوگوں کو خاموش کرادو۔ ( پھر فرمایا) تم میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے۔ اس حدیث کی روایت ابوبکر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔
تشریح : ناحق مسلمان کا خون کرنا بہت بڑا گناہ ہے جس کو آنحضرتﷺ نے کفرسے تعبیر فرمایا مگر صد افسوس کہ قرن اول ہی سے دشمنان اسلام نے سازش کرکے مسلمانوں کو باہمی طور پر ایسا لڑایا کہ امت آج تک اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔فلیبکوا علی الاسلام من کان باکیا. ناحق مسلمان کا خون کرنا بہت بڑا گناہ ہے جس کو آنحضرتﷺ نے کفرسے تعبیر فرمایا مگر صد افسوس کہ قرن اول ہی سے دشمنان اسلام نے سازش کرکے مسلمانوں کو باہمی طور پر ایسا لڑایا کہ امت آج تک اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔فلیبکوا علی الاسلام من کان باکیا.