كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَهَا وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا الْآيَةَ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
باب : اللہ تعالی نے سورۃ نساءمیں فرمایا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرحبیل نے بیان کیا، ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب یعنی خود آپ نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک ٹھہراؤ جبکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ پوچھا پھر کون؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ کہ تم اپنے لڑکے کو اس ڈر سے مارڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا۔ پوچھا پھر کون؟ فرمایا پھر یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی” اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ کسی ایسے انسان کی ناحق جان لیتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا“ آخر آیت تک۔
تشریح :
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہذلی ہیں اسلام میں نمبر چھ پر ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص الخاص خادم ہیں سفر و حصر میں۔ دو دفعہ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور تیسری دفعہ مدینہ میں دائمی ہجرت کی اور خاص طور پر جنگ بدر اور احد، خندق، حدیبیہ، خیبر اور فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب تھے۔ آپ پستہ قد، لاغرجسم، گندم گوں رنگ اور سرپر کانوں تک نہایت نرم و خوبصورت زلف تھے اور علم و فضل میں بہت بڑھے ہوئے تھے۔ اس لیے خلافت فاروقی میں کوفہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ بعد میں مدینہ آگئے اور سنہ 33ھ میں مدینہ میں ہی ساٹھ برس سے کچھ زیادہ عمر پاکر وفات پائی اور بقیع غرقد میں دفن ہوئے۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ آمین۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہذلی ہیں اسلام میں نمبر چھ پر ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص الخاص خادم ہیں سفر و حصر میں۔ دو دفعہ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور تیسری دفعہ مدینہ میں دائمی ہجرت کی اور خاص طور پر جنگ بدر اور احد، خندق، حدیبیہ، خیبر اور فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب تھے۔ آپ پستہ قد، لاغرجسم، گندم گوں رنگ اور سرپر کانوں تک نہایت نرم و خوبصورت زلف تھے اور علم و فضل میں بہت بڑھے ہوئے تھے۔ اس لیے خلافت فاروقی میں کوفہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ بعد میں مدینہ آگئے اور سنہ 33ھ میں مدینہ میں ہی ساٹھ برس سے کچھ زیادہ عمر پاکر وفات پائی اور بقیع غرقد میں دفن ہوئے۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ آمین۔