كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ إِذَا زَارَ الإِمَامُ قَوْمًا فَأَمَّهُمْ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصارِيَّ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ فَقَالَ: «أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟» فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى المَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ، فَقَامَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: جب امام کسی قوم کے ہاں گیا
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے محمود بن ربیع نے خبر دی، کہا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میرے گھر تشریف لانے کی ) اجازت چاہی اور میں نے آپ کو اجازت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے گھر میں جس جگہ پسند کرو میں نماز پڑھ دوں میں جہاں چاہتا تھا اس کی طرف میں نے اشارہ کیا۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھ لی۔ پھر آپ نے جب سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیرا۔
تشریح :
دوسری حدیث میں مروی ہے کہ کسی شخص کو اجاز ت نہیں کہ دوسری جگہ جاکر ان کے امام کی جگہ خود امام بن جائے۔ مگر وہ لوگ خود چاہیں اور ان کے امام بھی اجازت دیں تو پھر مہمان بھی امامت کرا سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ بڑا امام جسے خلیفہ وقت یا سلطان کہہ جائے چونکہ وہ خود آمر ہے، اس لیے وہاں امامت کراسکتا ہے۔
دوسری حدیث میں مروی ہے کہ کسی شخص کو اجاز ت نہیں کہ دوسری جگہ جاکر ان کے امام کی جگہ خود امام بن جائے۔ مگر وہ لوگ خود چاہیں اور ان کے امام بھی اجازت دیں تو پھر مہمان بھی امامت کرا سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ بڑا امام جسے خلیفہ وقت یا سلطان کہہ جائے چونکہ وہ خود آمر ہے، اس لیے وہاں امامت کراسکتا ہے۔