كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ رَمْيِ المُحْصَنَاتِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَكْلُ الرِّبَا وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
باب : پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا گناہ ہے
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔
تشریح :
حافظ نے کہا اس حدیث میں کبیرہ گناہ سات ہی مذکور ہیں لیکن دوسری احادیث سے اور بھی کبیرہ گناہ ثابت ہیں جیسے ہجرت کرکے پھر توڑ ڈالنا، زنا کاری، چوری، جھوٹی قسم، والدین کی نافرمانی، حرم میں بے حرمتی، شراب خوری، جھوٹی گواہی، چغل خوری، پیشاب سے احتیاط نہ کرنا، مال غنیمت میں خیانت کرنا، امام سے بغاوت کرنا، جماعت سے الگ ہوجانا۔ قسطلانی نے کہا جھوٹ بولنا، اللہ کے عذاب سے بے ڈر ہوجانا، غیبت کرنا، اللہ کی رحمت سے ناامید ہوجانا، شیخین حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم کو برا کہنا، عہد شکنی کرنا۔ ان سب کو کبیرہ گناہوں میں شامل کیاگیا ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعریف میں اختلاف کیاگیا ہے۔ بعضوں نے کہا جن پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو۔ بعضوں نے کہا وہ گناہ جن پر قرآن و حدیث میں وعید آئی ہو وہ سب گناہ کبیرہ ہیں۔ سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ہے جس کا مرتکب بغیر توبہ مرنے والا ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا جب کہ دوسرے کبیرہ گناہوں کے لیے کبھی نہ کبھی بخشش کی بھی امید رکھی جاسکتی ہے۔
حافظ نے کہا اس حدیث میں کبیرہ گناہ سات ہی مذکور ہیں لیکن دوسری احادیث سے اور بھی کبیرہ گناہ ثابت ہیں جیسے ہجرت کرکے پھر توڑ ڈالنا، زنا کاری، چوری، جھوٹی قسم، والدین کی نافرمانی، حرم میں بے حرمتی، شراب خوری، جھوٹی گواہی، چغل خوری، پیشاب سے احتیاط نہ کرنا، مال غنیمت میں خیانت کرنا، امام سے بغاوت کرنا، جماعت سے الگ ہوجانا۔ قسطلانی نے کہا جھوٹ بولنا، اللہ کے عذاب سے بے ڈر ہوجانا، غیبت کرنا، اللہ کی رحمت سے ناامید ہوجانا، شیخین حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم کو برا کہنا، عہد شکنی کرنا۔ ان سب کو کبیرہ گناہوں میں شامل کیاگیا ہے۔ کبیرہ گناہوں کی تعریف میں اختلاف کیاگیا ہے۔ بعضوں نے کہا جن پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو۔ بعضوں نے کہا وہ گناہ جن پر قرآن و حدیث میں وعید آئی ہو وہ سب گناہ کبیرہ ہیں۔ سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ہے جس کا مرتکب بغیر توبہ مرنے والا ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا جب کہ دوسرے کبیرہ گناہوں کے لیے کبھی نہ کبھی بخشش کی بھی امید رکھی جاسکتی ہے۔