كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابٌ: كَمُ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ حَتَّى يُنْتَهَكَ مِنْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
باب : تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے خبردی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذاتی معاملہ میں کبھی کسی سے بدلہ نہیںلیا ہاں جب اللہ کی قائم کی ہوئی حد کو توڑا جاتا تو آپ پھر بدلہ لیتے تھے۔
تشریح :
یہ عروہ بن زبیر بن عوام ہیں۔ قریشی اسدی سنہ220ھ میں پیدا ہوئے۔ یہ مدینہ کے سات فقہاءمیں شامل ہیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ عروہ علم کے ایسے دریا ہیں جو کم ہی نہیں ہوتا۔
یہ عروہ بن زبیر بن عوام ہیں۔ قریشی اسدی سنہ220ھ میں پیدا ہوئے۔ یہ مدینہ کے سات فقہاءمیں شامل ہیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ عروہ علم کے ایسے دریا ہیں جو کم ہی نہیں ہوتا۔