‌صحيح البخاري - حدیث 6850

كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابٌ: كَمُ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ فَحَدَّثَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6850

کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبردی، ان سے بکیر نے بیان کیا کہ میں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ عبدالرحمن بن جابر آئے اور سلیمان بن یسار سے بیان کیا پھر سلیمان بن یسار ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن جابر نے بیان کیا ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حدوداللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دو۔
تشریح : ہمارے امام احمد بن حنبل اور جملہ اہل حدیث کے نزدیک تعزیر میں دس کوڑے سے زیادہ نہیں مارنا چاہئے اورحنفیہ نے اس میں اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم جو حد ہے یعنی چالیس کوڑے غلام کے لیے اس سے ایک کم تک یعنی انتالیس کوڑے تک تعزیر ہوسکتی ہے۔ ہماری دلیل وہ احادیث ہیں جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں ذکر فرمائی ہیں اور حنفیہ کو بھی اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول ترک کرناچاہئے اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئے۔ ان کے امام نے ایسی ہی وصیت کی ہے۔ حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ عقبہ ثانیہ کی بیعت میں سترانصاریوں کے ساتھ شامل تھے۔ جنگ بدر اور بعد کی سب جنگوں میں شرکت کی، حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ کے ماموں ہیں، بعہد حضرت معاویہ لاولد فوت ہوئے۔ نام ہانی بن نیار ہے۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔ ہمارے امام احمد بن حنبل اور جملہ اہل حدیث کے نزدیک تعزیر میں دس کوڑے سے زیادہ نہیں مارنا چاہئے اورحنفیہ نے اس میں اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم جو حد ہے یعنی چالیس کوڑے غلام کے لیے اس سے ایک کم تک یعنی انتالیس کوڑے تک تعزیر ہوسکتی ہے۔ ہماری دلیل وہ احادیث ہیں جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں ذکر فرمائی ہیں اور حنفیہ کو بھی اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول ترک کرناچاہئے اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئے۔ ان کے امام نے ایسی ہی وصیت کی ہے۔ حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ عقبہ ثانیہ کی بیعت میں سترانصاریوں کے ساتھ شامل تھے۔ جنگ بدر اور بعد کی سب جنگوں میں شرکت کی، حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ کے ماموں ہیں، بعہد حضرت معاویہ لاولد فوت ہوئے۔ نام ہانی بن نیار ہے۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔