‌صحيح البخاري - حدیث 6845

كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ مَنْ أَدَّبَ أَهْلَهُ أَوْ غَيْرَهُ دُونَ السُّلْطَانِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَوْجَعَنِي نَحْوَهُ لَكَزَ وَوَكَزَ وَاحِدٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6845

کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : حاکم کی اجازت کے بغیر اگر کوئی شخص اپنے گھروالوں یا کسی اور کو تنبیہ کرے ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبردی، ان سے عبدالرحمن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور زور سے میرے ایک سخت گھونسا لگایا اور کہا تو نے ایک ہار کے لیے سب لوگوں کو روک دیا۔ میں اس سے مرنے کے قریب ہوگئی اس قدر مجھ کو درد ہوا لیکن کیا کرسکتی تھی کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا۔ لکز اور وکز کے ایک ہی معنی ہیں۔
تشریح : باب اور حدیث میں مطابقت یوں ہے کہ اس قدر مار سے بھی تعزیر جائز ہے۔ باب اور حدیث میں مطابقت یوں ہے کہ اس قدر مار سے بھی تعزیر جائز ہے۔