كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ الِاعْتِرَافِ بِالزِّنَا صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ عُمَرُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ لَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ أَلَا وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى وَقَدْ أَحْصَنَ إِذَا قَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوْ الِاعْتِرَافُ قَالَ سُفْيَانُ كَذَا حَفِظْتُ أَلَا وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
باب : زنا کا اقرار کرنا
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں زیادہ وقت گزر جائے اور کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو رجم کا حکم ہمیں کہیں نہیں ملتا اور اس طرح وہ اللہ کے ایک فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ کہ رم کا حکم اس شخص کے لیے فرض ہے جس نے شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کیا ہو بشرطیکہ صحیح شرعی گواہیوں سے ثابت ہو جائے یا حمل ہو یا کوئی خود اقرار کرے۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے اسی طرح یاد کیا تھا آگاہ ہوجاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا اور آپ کے بعد ہم نے رجم کیا تھا۔
تشریح :
آیت رجم کی تلاوت منسوخ ہوگئی مگر اس کا حکم قیامت تک کے لیے باقی اور واجب العمل ہے، کوئی اس کا انکار کرے تو وہ گمراہ قرار پائے گا۔
آیت رجم کی تلاوت منسوخ ہوگئی مگر اس کا حکم قیامت تک کے لیے باقی اور واجب العمل ہے، کوئی اس کا انکار کرے تو وہ گمراہ قرار پائے گا۔