‌صحيح البخاري - حدیث 6823

كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ إِذَا أَقَرَّ بِالحَدِّ وَلَمْ يُبَيِّنْ هَلْ لِلْإِمَامِ أَنْ يَسْتُرَ عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْهُ قَالَ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ قَالَ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ أَوْ قَالَ حَدَّكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6823

کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : جب کوئی شخص حدی گناہ کا اقرار غیرواضح طور پر کرے تو کیا امام کو اس کی پردہ پوشی کرنی چاہئے مجھ سے عبدالقدوس بن محمد نے بیان کیا، ان سے عمروبن عاصم کلابی نے بیان کیا، ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک صاحب کعب بن عمرو آئے اور کہا یا رسول اللہ! مجھ پر حد واجب ہوگئی ہے۔ آپ مجھ پر حد جاری کیجئے۔ بیان کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں پوچھا۔ بیان کیا کہ پھر نماز کا وقت ہوگیا اور ان صاحب نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آنحضور نماز پڑھ چکے تو وہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کھڑے ہوگئے اور کہا یا رسول اللہ! مجھ پر حد واجب ہوگئی ہے آپ کتاب اللہ کے حکم کے مطابق مجھ پر حد جاری کیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا۔ کیا تم نے ابھی ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تیرا گناہ معاف کردیا۔ یا فرمایا کہ تیری غلطی یا حد ( معاف کردی) ۔
تشریح : غیرواضح اقرار پر آپ نے اس کو یہ بشارت پیش فرمائی آج بھی یہ بشارت قائم ہے۔ اگر کوئی شخص امام کے سامنے گول مول بیان کرے کہ میں نے حدی جرم کیا ہے تو امام اس کی پردہ پوشی کرسکتا ہے۔ تشریح : بعضوں نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ اگر کوئی حدی گناہ کرکے توبہ کرتا ہوا امام یا حاکم کے سامنے آئے تو اس پر سے حد ساقط ہوجاتی ہے۔ غیرواضح اقرار پر آپ نے اس کو یہ بشارت پیش فرمائی آج بھی یہ بشارت قائم ہے۔ اگر کوئی شخص امام کے سامنے گول مول بیان کرے کہ میں نے حدی جرم کیا ہے تو امام اس کی پردہ پوشی کرسکتا ہے۔ تشریح : بعضوں نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ اگر کوئی حدی گناہ کرکے توبہ کرتا ہوا امام یا حاکم کے سامنے آئے تو اس پر سے حد ساقط ہوجاتی ہے۔