‌صحيح البخاري - حدیث 6811

كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ إِثْمِ الزُّنَاةِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَسُلَيْمَانُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي وَاصِلٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِثْلَهُ قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَكَانَ حَدَّثَنَا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ وَوَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ قَالَ دَعْهُ دَعْهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6811

کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : زنا کے گناہ کا بیان ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوائل نے، ان سے ابومیسرہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خطرے سے ماڈالو کہ وہ تمہارے کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہوگی۔ میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن بن مہدی سے کیا اور انہوں نے ہم سے یہ حدیث سفیان ثوری سے بیان کی۔ ان سے اعمش، منصور اور واصل نے، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابومیسرہ نے۔ عبدالرحمن بن مہدی نے کہا کہ تم اس سند کو جانے بھی دو۔
تشریح : جس میں ابووائل اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیچ میں ابومیسرہ کا واسطہ نہیں ہے۔ ان جملہ روایات میں بعض کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے جو بہت بڑے گناہ ہیں مگر توبہ کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہوا ہے بشرطیکہ حقیقی توبہ ہو۔ جس میں ابووائل اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیچ میں ابومیسرہ کا واسطہ نہیں ہے۔ ان جملہ روایات میں بعض کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے جو بہت بڑے گناہ ہیں مگر توبہ کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہوا ہے بشرطیکہ حقیقی توبہ ہو۔