كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: أَهْلُ العِلْمِ وَالفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمْ يَخْرُجِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثًا»، فَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِالحِجَابِ فَرَفَعَهُ، فَلَمَّا وَضَحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا، فَأَوْمَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ، وَأَرْخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الحِجَابَ، فَلَمْ يُقْدَرْ عَلَيْهِ حَتَّى مَاتَ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: امامت کرانے کا حقدار کون ہے؟ ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرمنقری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایام بیماری میں ) تین دن تک باہر تشریف نہیں لائے۔ ان ہی دنوں میں ایک دن نماز قائم کی گئی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھنے کو تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجرہ مبارک کا ) پردہ اٹھایا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دکھائی دیا۔ تو آپ کے روئے پاک و مبارک سے زیادہ حسین منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ( قربان اس حسن و جمال کے ) پھر آپ نے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور آپ نے پردہ گرادیا اور ا س کے بعد وفات تک کوئی آپ کودیکھنے پر قادر نہ ہو سکا۔