كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ سَمْرِ النَّبِيِّ ﷺأَعْيُنَ المُحَارِبِينَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَهْطًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ عُرَيْنَةَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَشَرِبُوا حَتَّى إِذَا بَرِئُوا قَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي إِثْرِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ فَأُلْقُوا بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ هَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں
باب: نبی ﷺکا مرتدین لڑنے والوں کی آنکھوں میں سلائی پھروانا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے چند لوگ میں سمجھتا ہوں عکل کا لفظ کہا، مدینہ آئے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دودھ دینے والی اونٹنیوں کا انتظام کردیا اور فرمایا کہ وہ اونٹوں کے گلہ میں جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں۔ چنانچہ انہوں نے پیا اور جب وہ تندرست ہوگئے تو چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہنکالے گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خبر صبح کے وقت پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے سوار دوڑائے۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ وہ پکڑکر لائے گئے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ پاؤں کاٹ دےئے گئے اور ان کی بھی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی اور انہیں” حرہ“ میں ڈال دیاگیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان کے بعد کفر اختیار کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی۔
تشریح :
بلکہ نمک حرامی کی اور چرواہے کا مثلہ کرڈالا اوراونٹوں کو لے کر چلتے بنے۔ اسی لیے ان کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کیاگیا۔ واقعہ ایک ہی ہے مگر مجتہد اعظم حضرت امام بخاری نے اس سے کئی ایک سیاسی مسائل کا استنباط فرمایا ہے۔ ایک مجتہد کی شان یہی ہوتی ہے، کوئی شک نہیں کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ایک مجتہد اعظم تھے، اسلام کے نباض تھے، قرآن و حدیث کے حکیم حاذق تھے، معاندین آپ کی شان میں کچھ بھی تنقیص کریں آپ کی خداداد عظمت پر کچھ اثر نہ پڑا ہے نہ پڑے گا۔
بلکہ نمک حرامی کی اور چرواہے کا مثلہ کرڈالا اوراونٹوں کو لے کر چلتے بنے۔ اسی لیے ان کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کیاگیا۔ واقعہ ایک ہی ہے مگر مجتہد اعظم حضرت امام بخاری نے اس سے کئی ایک سیاسی مسائل کا استنباط فرمایا ہے۔ ایک مجتہد کی شان یہی ہوتی ہے، کوئی شک نہیں کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ایک مجتہد اعظم تھے، اسلام کے نباض تھے، قرآن و حدیث کے حکیم حاذق تھے، معاندین آپ کی شان میں کچھ بھی تنقیص کریں آپ کی خداداد عظمت پر کچھ اثر نہ پڑا ہے نہ پڑے گا۔