كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ بَابُ لَمْ يُسْقَ المُرْتَدُّونَ المُحَارِبُونَ حَتَّى مَاتُوا صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ وُهَيْبٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي الصُّفَّةِ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْغِنَا رِسْلًا فَقَالَ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّرِيخُ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُوا قَالَ أَبُو قِلَابَةَ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں باب : مرتد لڑنے والوں کو پانی بھی نہ دینا یہاں تک کہ پیاس سے وہ مرجائیں ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سنہ۶ھ میں آئے اور یہ لوگ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ مدینہ منورہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے لیے دودھ کہیں سے مہیا کرادیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو میرے پاس نہیں ہے۔ البتہ تم لوگ ہمارے اونٹوں میں چلے جاؤ۔ چنانچہ وہ آئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پیا اور صحت مند ہوکر موٹے تازے ہوگئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہنکالے گئے۔ اتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریادی پہنچا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ انہیں پکڑ کر لایاگیا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سلائیاں گرم کی گئیں اور ان کی آنکھوں میں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دےئے گئے اور ان کے ( زخم سے خون کو روکنے کے لیے) انہیں داغا بھی نہیں گیا۔ اس کے بعد وہ ” حرہ“ ( مدینہ کی پتھریلی زمین) میں ڈال دےئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیاگیا۔ یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ اس وجہ سے کیاگیا تھا کہ انہوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی۔