‌صحيح البخاري - حدیث 6801

كِتَابُ الحُدُودِ بَابُ تَوْبَةِ السَّارِقِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ فَقَالَ أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَطَهُورٌ وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَلِكَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ إِذَا تَابَ السَّارِقُ بَعْدَ مَا قُطِعَ يَدُهُ قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ وَكُلُّ مَحْدُودٍ كَذَلِكَ إِذَا تَابَ قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6801

کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں باب : چور کی توبہ کا بیان ۔ ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوادریس نے اور ان سے عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جماعت کے ساتھ بیعت کی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں تم سے عہد لیتا ہوں کہ تم اللہ کا کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، تم چوری نہیں کرو گے، اپنی اولاد کی جان نہیں لوگے، اپنے دل سے گھڑکر کسی پر تہمت نہیں لگاؤ گے اور نیک کاموں میں میری نافرمانی نہ کرو گے۔ پس تم میں سے جو کوئی وعدے پورا کرے گا اس کا ثبوت اللہ کے اوپر لازم ہے اور جو کوئی ان میں سے کچھ غلطی کرگزرے گا اور دنیا میں ہی اسے اس کی سزا مل جائے گی تو یہ اس کا کفارہ ہوگی اور اسے پاک کرنے والی ہوگی اور جس کی غلطی کو اللہ چھپالے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اس کی مغفرت کردے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ہاتھ کٹنے کے بعد اگر چور نے توبہ کرلی تو اس کی گواہی قبول ہوگی۔ یہی حال ہر اس شخص کا ہے جس پر حد جاری کی گئی ہو کہ اگر وہ توبہ کرلے گا تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔
تشریح : حضرت عبادہ بن صامت انصاری سالمی نقیب انصار ہیں۔ عقبہ کی دونوں بیعتوں میں شریک ہوئے اور جنگ بدر اور تمام لڑائیوں میں شامل ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو شام میں قاضی اور معلم بناکر بھیجا۔ پھر فلسطین میں جارہے اور بیت المقدس میں 72 سال عمر پاکر34ھ میں انتقال فرمایا۔ رضی اللہ وارضاہ آمین۔ حضرت عبادہ بن صامت انصاری سالمی نقیب انصار ہیں۔ عقبہ کی دونوں بیعتوں میں شریک ہوئے اور جنگ بدر اور تمام لڑائیوں میں شامل ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو شام میں قاضی اور معلم بناکر بھیجا۔ پھر فلسطین میں جارہے اور بیت المقدس میں 72 سال عمر پاکر34ھ میں انتقال فرمایا۔ رضی اللہ وارضاہ آمین۔