كِتَابُ الحُدُودِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} [المائدة: 38] صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قِيمَتُهُ
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو ۔
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام نافع نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ کم از کم بارہ آنہ کی مالیت کی چیز پر ہاتھ کاٹا جائے گا اور ایسے امور امام وقت یا اسلامی عدالت کے مقدمہ کی پوزیشن سمجھنے پر موقوف ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ ( بارہ آنہ مولانا موصوف شائد اپنے وقت کے حساب سے کہتے ہیں جب سکے چاندی کے ہوتے تھے۔ اب روپے کے حساب سے یہ مقدار نہیں ہے، تونسوی )
معلوم ہوا کہ کم از کم بارہ آنہ کی مالیت کی چیز پر ہاتھ کاٹا جائے گا اور ایسے امور امام وقت یا اسلامی عدالت کے مقدمہ کی پوزیشن سمجھنے پر موقوف ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ ( بارہ آنہ مولانا موصوف شائد اپنے وقت کے حساب سے کہتے ہیں جب سکے چاندی کے ہوتے تھے۔ اب روپے کے حساب سے یہ مقدار نہیں ہے، تونسوی )