كِتَابُ الحُدُودِ بَابٌ: ظَهْرُ المُؤْمِنِ حِمًى إِلَّا فِي حَدٍّ أَوْ حَقٍّ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَلَا أَيُّ شَهْرٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً قَالُوا أَلَا شَهْرُنَا هَذَا قَالَ أَلَا أَيُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً قَالُوا أَلَا بَلَدُنَا هَذَا قَالَ أَلَا أَيُّ يَوْمٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً قَالُوا أَلَا يَوْمُنَا هَذَا قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يُجِيبُونَهُ أَلَا نَعَمْ قَالَ وَيْحَكُمْ أَوْ وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
باب : مسلمان کی پیٹھ محفوظ ہے ہاں جب کوئی حد کا کام کرے تو اس کی پیٹھ پر مار لگاسکتے ہیں ۔
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم عاصم بن محمد نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ عبداللہ رضی اللہ صنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا، ہاں تم لوگ کس چیز کو سب سے زیادہ حرمت والی سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی مہینہ کو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں، کس شہر کو تم سب سے زیادہ حرمت والا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا کہ اپنے اسی شہر کو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، ہاں، کس دن کو تم سب سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی دن کو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اب فرمایا کہ پھر بلاشبہ اللہ نے تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتوں کو حرمت والا قرار دیا ہے، سوا اس کے حق کے، جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینہ میں ہے۔ ہاں! کیا میں نے تمہیں پہنچادیا۔ تین مرتبہ آپ نے فرمایا اور ہر مرتبہ صحابہ نے جواب دیا کہ ہاں، پہنچا دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس میرے بعد تم کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔
تشریح :
اس حدیث سے ظاہر ہے کہ مسلمان کا عنداللہ کتنا بڑا مقام ہے۔ جس کا لحاظ ہر مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔
اس حدیث سے ظاہر ہے کہ مسلمان کا عنداللہ کتنا بڑا مقام ہے۔ جس کا لحاظ ہر مسلمان کا اہم فریضہ ہے۔