‌صحيح البخاري - حدیث 6733

كِتَابُ الفَرَائِضِ بَابُ مِيرَاثِ الوَلَدِ مِنْ أَبِيهِ وَأُمِّهِ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي فَقَالَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ قَالَ سُفْيَانُ وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6733

کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں باب : لڑکے کی میراث اس کے باپ اور ماں کی طرف سے کیاہوگی ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبردی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ مکرمہ میں( حجۃ الوداع میں) بیمار پڑگیا اور موت کے قریب پہنچ گیا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کاصدقہ کردینا چاہئے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کردو؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ گو تہائی بھی بہت ہے، اگر تم اپنے بچوں کو مال دار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا پھریں اور تم جو خرچ بھی کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منھ میں رکھو گے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہوگی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہوگا اور غالباً تم میرے بعد زندگہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوگا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں اس لئے افسوس کا اظہار کیا کہ ( ہجرت کے بعد اتفاق سے) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہوگئی۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ رضی اللہ عنہ بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص کے لئے جیسا فرمایا تھا ویسا ہی ہوا، وہ وفات نبوی کے بعد کافی دنوں زندہ رہے اور تاریخ اسلام میں ایک عظیم مجاہد اور فاتح کی حیثیت سے نامور ہوئے جیسا کہ کتب تاریخ میں تفصیلات موجود ہیں۔ کچھ اوپر 70 سال کے عمر میں 55 میں انتقال فرمایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص کے لئے جیسا فرمایا تھا ویسا ہی ہوا، وہ وفات نبوی کے بعد کافی دنوں زندہ رہے اور تاریخ اسلام میں ایک عظیم مجاہد اور فاتح کی حیثیت سے نامور ہوئے جیسا کہ کتب تاریخ میں تفصیلات موجود ہیں۔ کچھ اوپر 70 سال کے عمر میں 55 میں انتقال فرمایا۔