كِتَابُ الفَرَائِضِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ» صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں
باب : نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے خبردی، انہیں ابن شہاب نے، کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مومنوں کا خود ان سے زیادہ حقدار ہوں۔ پس ان میں سے جو کوئی قرض دار مرے گا اور ادائےگی کے لئے کچھ نہ چھوڑے گا تو ہم پراس کی ادائےگی کی ذمہ داری ہے اور جس نے کوئی مال چھوڑا ہوگا وہ اس کے وارثوں کا حصہ ہے۔
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لئے بمنزلہ باپ کے تھے اس لئے آپ نے یہ ارشاد فرمایا اور اسی لئے آپ اپنے ذمہ لے لیتے اور ادا فرمادیتے آپ کا یہی طرز عمل رہا ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لئے بمنزلہ باپ کے تھے اس لئے آپ نے یہ ارشاد فرمایا اور اسی لئے آپ اپنے ذمہ لے لیتے اور ادا فرمادیتے آپ کا یہی طرز عمل رہا ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔