كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: إِذَا حَضَرَ الطَّعَامُ وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قُدِّمَ العَشَاءُ، فَابْدَءُوا بِهِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلاَةَ المَغْرِبِ، وَلاَ تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: جب کھانا حاضر ہو اور نماز کی تکبیر
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شام کا کھانا حاضر کیا جائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو اور کھانے میں بے مزہ بھی نہ ہونا چاہئے اور اپنا کھانا چھوڑ کر نماز میں جلدی مت کرو۔
تشریح :
ان جملہ آثار اور احادیث کا مقصد اتنا ہی ہے کہ بھوک کے وقت اگر کھانا تیار ہو تو پہلے اس سے فارغ ہونا چاہئے، تاکہ نماز پورے سکون کے ساتھ ادا کی جائے اور دل کھانے میں نہ لگا رہے اور یہ اس کے لیے ہے جسے پہلے ہی سے بھوک ستا رہی ہو۔
ان جملہ آثار اور احادیث کا مقصد اتنا ہی ہے کہ بھوک کے وقت اگر کھانا تیار ہو تو پہلے اس سے فارغ ہونا چاہئے، تاکہ نماز پورے سکون کے ساتھ ادا کی جائے اور دل کھانے میں نہ لگا رہے اور یہ اس کے لیے ہے جسے پہلے ہی سے بھوک ستا رہی ہو۔