‌صحيح البخاري - حدیث 6716

كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ بَابُ عِتْقِ المُدَبَّرِ وَأُمِّ الوَلَدِ وَالمُكَاتَبِ فِي الكَفَّارَةِ، وَعِتْقِ وَلَدِ الزِّنَاوَقَالَ طَاوُسٌ: «يُجْزِئُ المُدَبَّرُ وَأُمُّ الوَلَدِ» صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا لَهُ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6716

کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں باب : کفارہ میں مدبر، ام الولد اور مکاتب اور ولد الزنا کا آزاد کرنا درست ہے اور طاؤس نے کہا کہ مدبر اور ام الولد کا آزاد کرنا کافی ہوگا ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم کو حماد بنزید نے خبردی، انہیں عمروبن دینار نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ انصار کے ایک صاحب نے اپنے غلام کو مدبر بنالیا اور ان کے پاس اس غلام کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ جب اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے دریافت فرمایا کہ مجھ سے اس غلام کو کون خریدتا ہے۔ نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے خرید لیا۔ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے سال مرگیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیلام فرماکر اس رقم سے اسے مکمل آزاد کرادیا۔
تشریح : باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔