كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ بَابُ صَاعِ المَدِينَةِ، وَمُدِّ النَّبِيِّ ﷺوَبَرَكَتِهِ، وَمَا تَوَارَثَ أَهْلُ المَدِينَةِ مِنْ ذَلِكَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّكُمْ الْيَوْمَ فَزِيدَ فِيهِ فِي زَمَنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
باب : مدینہ منورہ کا صاع( ایک پیمانہ) اورنبی کریم ﷺکا مد( ایک پیمانہ) اور اس میں برکت، اور بعدمیں بھی اہل مدینہ کو نسلاً بعد نسل جو صاع اور مد ورثہ میں ملا اس کا بیان
سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک مزنی نے بیان کیا، کہا ہم سے جعید بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے زمانہ کے مد سے ایک مد اور تہائی کے برابر ہوتا تھا۔ بعد میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں اس میں زیادتی کی گئی۔
تشریح :
مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کا صاع ہی لیا جائے گا۔
مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کا صاع ہی لیا جائے گا۔