كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ بَابُ يُعْطِي فِي الكَفَّارَةِ عَشَرَةَ مَسَاكِينَ، قَرِيبًا كَانَ أَوْ بَعِيدًا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَكْتُ قَالَ وَمَا شَأْنُكَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا أَجِدُ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ أَعَلَى أَفْقَرَ مِنَّا مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَفْقَرُ مِنَّا ثُمَّ قَالَ خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
باب : کفارہ میں دس مسکینوں کو کھانا دیا جائے خواہ وہ قریب کے رشتہ دار ہوں یادور کے بلکہ قریب والوں کو کھلانے میں ثواب اور بھی زیادہ ہے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حضرت سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں تو تباہ ہوگیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے؟ کہا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے آزاد کرسکو؟ انہوں نے کہا نہیں۔ دریافت فرمایا، کیا متواتر دو مہینے تم روزے رکھ سکتے ہو؟ کہا کہ نہیں، دریافت فرمایا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو؟ عرض کیا کہ اس کے لیے بھی میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایاگیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جا اور صدقہ کر۔ انہوں نے پوچھا کہ اپنے سے زیادہ محتاج پر؟ ان دونوں میدان کے درمیان ہم سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اسے لے جا اور اپنے گھروالوں کو کھلادے۔
تشریح :
گھروالوں میں دور اور نزدیک کے سب رشتہ دار آگئے گو یہ حدیث کفارہ رمضان کے باب میں ہے مگر قسم کے کفارے کو بھی اسی پر قیاس کیا۔
گھروالوں میں دور اور نزدیک کے سب رشتہ دار آگئے گو یہ حدیث کفارہ رمضان کے باب میں ہے مگر قسم کے کفارے کو بھی اسی پر قیاس کیا۔