كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا، فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الفِطْرَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ فَأَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ مِثْلَهُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے ( جمہور کا یہی قول ہے )
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ذریع نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زیادہ بن جبیر نے بیان کیا کہمیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کے دن روزہ رکھوں گا۔ اتفاق سے اسی دن کی بقر عید پڑ گئی ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں بقر عید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس سے صرف اتنی ہی بات کہی اس پر کوئی زیادتی نہیں کی۔
تشریح :
بہترین دلیل پیش کی کہ سچے مسلمانوں کےلیے اسوۂ کراور کوئی دلیل نہیں ہوسکتی۔
بہترین دلیل پیش کی کہ سچے مسلمانوں کےلیے اسوۂ کراور کوئی دلیل نہیں ہوسکتی۔