كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا حَرَّمَ طَعَامَهُ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا و قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذَلِكِ أَحَدًا
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: اگر کوئی شخص اپنا کھانا اپنے اوپر حرام کر لے
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہ عطاء کہتے تھے کہ انہوں نے عبید بن عمیر سے سنا، کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ام المؤمنین) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور (ام المؤمنین) حفصہ (رضی اللہ عنہا) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «یا أیہا النبی لم تحرم ما أحل اللہ لک» اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔ «إن تتوبا إلی اللہ» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور«وإذ أسر النبی إلی بعض أزواجہ حدیثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ نہیں میں نے شہد پیا ہے۔ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا (پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا)۔
تشریح :
حفصہ بنت عمر ؓ کےخاوند اول حذافہ سہی جنگ بدر کےبعد فوت ہوگئے تھے۔3ھ میں ان کانکاح ثانی رسول کریم ﷺ سےہوا۔بہت نیک خاتون تھیں۔نماز روزہ کابہت اہتمام کرنے والی 45ھ ماہ شعبان میں انتقال ہوا۔رضی اللہ عنہما۔
حفصہ بنت عمر ؓ کےخاوند اول حذافہ سہی جنگ بدر کےبعد فوت ہوگئے تھے۔3ھ میں ان کانکاح ثانی رسول کریم ﷺ سےہوا۔بہت نیک خاتون تھیں۔نماز روزہ کابہت اہتمام کرنے والی 45ھ ماہ شعبان میں انتقال ہوا۔رضی اللہ عنہما۔