‌صحيح البخاري - حدیث 6687

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا حَلَفَ أَنْ لاَ يَأْتَدِمَ، فَأَكَلَ تَمْرًا بِخُبْزٍ، وَمَا يَكُونُ مِنَ الأُدْمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ بِهَذَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6687

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: جب کسی نے قسم کھائی کہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے روٹی کھجور کے ساتھ کھائی یا کسی اور سالن کے طور پر استعمال ہو سکنے والی چیز کھائی ( تو اس کو سالن ہی مانا جائے گا ) ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پے در پے تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی کہ ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہی حدیث بیان کی۔
تشریح : اس سندکےبیان کرنےسے یہ غرض ہےکہ عابس کی ملاقات حضرت عائشہ ؓ سےثابت ہوجائے ۔کیونکہ اگلی روایت عن عن کےساتھ ہے۔ اس سندکےبیان کرنےسے یہ غرض ہےکہ عابس کی ملاقات حضرت عائشہ ؓ سےثابت ہوجائے ۔کیونکہ اگلی روایت عن عن کےساتھ ہے۔