كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا قَالَ: وَاللَّهِ لاَ أَتَكَلَّمُ اليَوْمَ، فَصَلَّى، أَوْ قَرَأَ، أَوْ سَبَّحَ، أَوْ كَبَّرَ، أَوْ حَمِدَ، أَوْ هَلَّلَ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: جب کسی نے کہا کہ واللہ ، میں آج بات نہیں کروں گا پھر اس نے نماز پڑھی ، قرآن مجید کی تلاوت کی ، تسبیح کی ، حمد یا لا الہٰ الا اللہ کہا تو اس کا حکم اس کی نیت کے موافق ہو گا۔۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی، ان کے والد (مسیب رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ جب جناب ابوطالب کی موت کی وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کہہ دیجئیے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میں آپ کے لیے اللہ سے جھگڑ سکوں گا۔
تشریح :
تاکہ اللہ آپ کوبخش دےمگر ابوطالب ا س کےلیے بھی تیار نہ ہوسکے ان کا نام عبدمناف تھا اوریہ عبدالمطلب کےبیٹے اورحضرت علی کےوالد تھے۔
تاکہ اللہ آپ کوبخش دےمگر ابوطالب ا س کےلیے بھی تیار نہ ہوسکے ان کا نام عبدمناف تھا اوریہ عبدالمطلب کےبیٹے اورحضرت علی کےوالد تھے۔