كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ اليَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي المَعْصِيَةِ وَفِي الغَضَبِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ الْعَشْرَ الْآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ وَاللَّهِ لَا أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا يَأْتَلِ أُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے ؟
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن المسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا (اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ)پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الذین جاءوا بالإفک» کہ بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے دس آیتوں تک۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی تھیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لیے ہوئے تھے، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ولا یأتل أولو الفضل منکم والسعۃ أن یؤتوا أولی القربی» الخ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا، کیوں نہیں، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا۔
تشریح :
حضرت ابوبکر نےاپنی قسم کوکفارہ اداکرکے توڑدیاباب سےیہی مطابقت ہے ۔حضرت مسطح بن اثاثہ قریشی مطلبی ہیں۔34ھ میں بعمر 56سال وفات پائی۔سبحان اللہ ایماندار ی اورخداترسی حضرت ابوبکر صدیق پرختم تھی باوجودیکہ مسطح نےایسا بڑا قصور کیا تھاکہ ان کی پیاری بیٹی پرجوخود مسطح کی بھی بھتیجی ہوتی تھیں اس قسم کاطوفان جوڑا اورقطع نظر اس سلو ک کےجو حضرت ابوبکر صدیق ان سے کیا کرتےتھے اورقطع نظراحسان فراموشی کےانہوں نے قرابت کابھی کچھ لحاظ نہ کیا۔حضرت عائشہ ؓ کی بدنامی خود مسطح کی بھی ذلت اورخواری تھی مگروہ شیطان کےچکمہ میں آگئے۔شیطان اسی طرح آدمی کوذلیل کرتاہے،اس کی عقل اورفہم بھی سلب ہوجاتی ہے۔اگر کوئی دوسرا آدمی ہوتاتو مسطح نےیہ حرکت ایسی کی تھی کہ ساری عمر سلوک کرنا توکجا ان کی صورت بھی دیکھنا گوارہ نہ کرتا مگر آخر میں حضرت ابوبکر کی خداترسی اورمہربانی اورشفقت پرقربان کہ انہوں نے مسطح کامعمول بدستور جاری کردیا اوران کےقصور سےچشم پوشی کی۔ترجمہ باب یہیں سےنکلتا ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےایک نیکی کی بات یعنی عزیزوں سےسلوک ترک کرنے پر قسم کھائی تھی تو اس قسم کوتوڑڈالنے کاحکم ہوا پھر کوئی گناہ کرنے پرقسم کھائے اس کوتو بطریق اولیٰ یہ قسم توڑڈالنا ضرور ی ہوگا۔یہ غصہ میں قسم کھانے کی بھی مثال ہوسکتی ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےپہلے غصہ ہی میں قسم کھالی تھی کہ میں مسطح سےسلوک نہ کروں گا۔(تقریرمولانا وحیدالزمان مرحوم)
حضرت ابوبکر نےاپنی قسم کوکفارہ اداکرکے توڑدیاباب سےیہی مطابقت ہے ۔حضرت مسطح بن اثاثہ قریشی مطلبی ہیں۔34ھ میں بعمر 56سال وفات پائی۔سبحان اللہ ایماندار ی اورخداترسی حضرت ابوبکر صدیق پرختم تھی باوجودیکہ مسطح نےایسا بڑا قصور کیا تھاکہ ان کی پیاری بیٹی پرجوخود مسطح کی بھی بھتیجی ہوتی تھیں اس قسم کاطوفان جوڑا اورقطع نظر اس سلو ک کےجو حضرت ابوبکر صدیق ان سے کیا کرتےتھے اورقطع نظراحسان فراموشی کےانہوں نے قرابت کابھی کچھ لحاظ نہ کیا۔حضرت عائشہ ؓ کی بدنامی خود مسطح کی بھی ذلت اورخواری تھی مگروہ شیطان کےچکمہ میں آگئے۔شیطان اسی طرح آدمی کوذلیل کرتاہے،اس کی عقل اورفہم بھی سلب ہوجاتی ہے۔اگر کوئی دوسرا آدمی ہوتاتو مسطح نےیہ حرکت ایسی کی تھی کہ ساری عمر سلوک کرنا توکجا ان کی صورت بھی دیکھنا گوارہ نہ کرتا مگر آخر میں حضرت ابوبکر کی خداترسی اورمہربانی اورشفقت پرقربان کہ انہوں نے مسطح کامعمول بدستور جاری کردیا اوران کےقصور سےچشم پوشی کی۔ترجمہ باب یہیں سےنکلتا ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےایک نیکی کی بات یعنی عزیزوں سےسلوک ترک کرنے پر قسم کھائی تھی تو اس قسم کوتوڑڈالنے کاحکم ہوا پھر کوئی گناہ کرنے پرقسم کھائے اس کوتو بطریق اولیٰ یہ قسم توڑڈالنا ضرور ی ہوگا۔یہ غصہ میں قسم کھانے کی بھی مثال ہوسکتی ہےکیونکہ حضرت ابوبکر صدیق نےپہلے غصہ ہی میں قسم کھالی تھی کہ میں مسطح سےسلوک نہ کروں گا۔(تقریرمولانا وحیدالزمان مرحوم)