‌صحيح البخاري - حدیث 6678

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ اليَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي المَعْصِيَةِ وَفِي الغَضَبِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ فَلَمَّا أَتَيْتُهُ قَالَ انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُكُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6678

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے ؟ مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے جانور مانگنے کے لیے بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لیے کوئی سواری کا جانور نہیں دے سکتا (کیونکہ موجود نہیں ہیں) جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ کچھ خفگی میں تھے۔ پھر جب دوبارہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھیوں کے پاس جا اور کہہ کہ اللہ تعالیٰ نے یا (یہ کہا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے سواری کا انتظام کر دیا۔
تشریح : بعد میں انتظام ہوجانے پرآب نےاپنی قسم کوتوڑ دیااور اس کاکفارہ ادا فرمادیا۔باب اورحدیث میں مطابقت ظاہرہے۔حضرت ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری مکہ میں اسلام لائے ،حبشہ کی طرف ہجرت کی اور اہل سفینہ کےساتھ حبشہ سےواپس ہوئے۔20ھ میں حضرت فاروق نےان کوبصرہ کاحاکم بنادیا۔52ھ میں وفات پائی ۔رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔ بعد میں انتظام ہوجانے پرآب نےاپنی قسم کوتوڑ دیااور اس کاکفارہ ادا فرمادیا۔باب اورحدیث میں مطابقت ظاہرہے۔حضرت ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری مکہ میں اسلام لائے ،حبشہ کی طرف ہجرت کی اور اہل سفینہ کےساتھ حبشہ سےواپس ہوئے۔20ھ میں حضرت فاروق نےان کوبصرہ کاحاکم بنادیا۔52ھ میں وفات پائی ۔رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔