‌صحيح البخاري - حدیث 6673

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا حَنِثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ صحيح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَتَبَ إِلَيَّ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَكَانَ عِنْدَهُمْ ضَيْفٌ لَهُمْ فَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يَذْبَحُوا قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ لِيَأْكُلَ ضَيْفُهُمْ فَذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الذَّبْحَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقٌ جَذَعٌ عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَكَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ عَنْ حَدِيثِ الشَّعْبِيِّ وَيُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ وَيَقُولُ لَا أَدْرِي أَبَلَغَتْ الرُّخْصَةُ غَيْرَهُ أَمْ لَا رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6673

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ محمد بن بشار نے مجھے لکھا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے شعبی نے بیان کیا، کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان کے یہاں کچھ ان کے مہمان ٹھہرے ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ ان کے واپس آنے سے پہلے جانور ذبح کر لیں تاکہ ان کے مہمان کھائیں، چنانچہ انہوں نے نماز عید الاضحی سے پہلے جانور ذبح کر لیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ نماز کے بعد دوبارہ ذبح کریں۔ براء رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے پاس ایک سال سے زیادہ دودھ والی بکری ہے جو دو بکریوں کے گوشت سے بڑھ کر ہے۔ ابن عوف شعبی کی حدیث کے اس مقام پر ٹھہر جاتے تھے اور محمد بن سیرین سے اسی حدیث کی طرح حدیث بیان کرتے تھے اور اس مقام پر رک کر کہتے تھے کہ مجھے معلوم نہیں، یہ رخصت دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے یا صرف براء رضی اللہ عنہ کے لیے ہی تھی۔ اس کی روایت ایوب نے ابن سیرین سے کی ہے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تشریح : سعید بن جبیر نےحضرت ابن عباس ؓ کےسامنے نوف بکالی کاقول نقل کیا تھا کہ وہ خضر والے موسیٰ کواسرائیلی موسیٰ نہیں بلکہ اورکوئی دوسرا موسیٰ کہتےہیں ۔اس پرحضرت ابن عباس نےنوف بکالی کےقول کی تردید کرتے ہوئے حضرت ابی بن کعب کی یہ روایت نقل کرکے بتلایا کہ وہ موسیٰ اسرائیلی ہی تھے، جن کااس شرط کاخیال نہیں رہا تھاکہ وہ خضر سےکرچکے تھے اس پرلفظ لاتواخذنی الخ انہوں نے کہے۔وجہ مناسبت وہی ہےکہ سہواورنسیان کوحضرت موسیٰ نےمؤاخذہ کےقابل نہیں سمجھا حضرت خضرنےبھی اس نسیان کومعاف ہی کردیا تھا۔حضرت انس بن مالک خزرجی خاد م دس سال کی عمر میں خدمت نبوی میں آئے اور آخرتک خاص خدمات کاشرف حاصل ہوا۔عہد فاروقی میں بصرہ میں مبلغ اسلام کی حیثیت سےمقیم ہوئے اور 91ھ میں بعمر 103سال بصرہ ہی میں انتقال ہوا۔مرتے وقت سوکے قریب اولاد چھوڑ کرگئے ان کی ماں کانام ام سلیم بنت ملحان ہے۔ سعید بن جبیر نےحضرت ابن عباس ؓ کےسامنے نوف بکالی کاقول نقل کیا تھا کہ وہ خضر والے موسیٰ کواسرائیلی موسیٰ نہیں بلکہ اورکوئی دوسرا موسیٰ کہتےہیں ۔اس پرحضرت ابن عباس نےنوف بکالی کےقول کی تردید کرتے ہوئے حضرت ابی بن کعب کی یہ روایت نقل کرکے بتلایا کہ وہ موسیٰ اسرائیلی ہی تھے، جن کااس شرط کاخیال نہیں رہا تھاکہ وہ خضر سےکرچکے تھے اس پرلفظ لاتواخذنی الخ انہوں نے کہے۔وجہ مناسبت وہی ہےکہ سہواورنسیان کوحضرت موسیٰ نےمؤاخذہ کےقابل نہیں سمجھا حضرت خضرنےبھی اس نسیان کومعاف ہی کردیا تھا۔حضرت انس بن مالک خزرجی خاد م دس سال کی عمر میں خدمت نبوی میں آئے اور آخرتک خاص خدمات کاشرف حاصل ہوا۔عہد فاروقی میں بصرہ میں مبلغ اسلام کی حیثیت سےمقیم ہوئے اور 91ھ میں بعمر 103سال بصرہ ہی میں انتقال ہوا۔مرتے وقت سوکے قریب اولاد چھوڑ کرگئے ان کی ماں کانام ام سلیم بنت ملحان ہے۔