كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا حَنِثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَجَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ فَأَعْلِمْنِي قَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ وَاقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کے لیے آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کنارے تشریف رکھتے تھے۔ پھر وہ صحابی آئے اور سلام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا پھر نماز پڑھ، اس لیے کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس گئے اور پھر نماز پڑھ کر آئے اور سلام کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی ان سے یہی فرمایا کہ واپس جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آخر تیسری مرتبہ میں وہ صحابی بولے کہ پھر مجھے نماز کا طریقہ سکھا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہوا کرو تو پہلے پوری طرح وضو کر لیا کرو، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر کہو اور جو کچھ قرآن مجید میں تمہیں یاد ہے اور تم آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہو اسے پڑھا کرو، پھر رکوع کرو اور سکون کے ساتھ رکوع کر چکو تو اپنا سر اٹھاؤ اور جب سیدھے کھڑے ہو جاؤ تو سجدہ کرو، جب سجدے کی حالت میں اچھی طرح ہو جاؤ تو سجدہ سے سر اٹھاؤ، یہاں تک کہ سیدھے ہو جاؤ اور اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو اور جب اطمینان سے سجدہ کر لو تو سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ، یہ عمل تم اپنی پوری نماز میں کرو۔
تشریح :
اس حدیث سےمعلوم ہواکہ نماز در حقیقت وہی صحیح ہےجورکوع ،سجدہ ،قیام،جلسہ ، قومہ وغیرہ ارکان کوٹھیک طور پرادا کرکے پڑھی جائے جونمازی محض مرغ کی ٹھونگ لگالیتے ہیں ان کو نماز کاچور کہا گیا ہےاورایسے نمازیوں کی نماز ان کے منہ پرماری جاتی ہےبلکہ وہ نماز اس نمازی کےحق میں بددعا کرتی ہے۔حدیث اورباب میں مطابقت یہ ہےکہ بھول چوک معاف توہے مگرنماز میں اگر کوئی شخص بھول چوک کومستعمل معمول بنالے تو ایسی بھوک چوک معافی کےقابل نہیں ہے۔خاص طو رپر نماز میں ایسی بھول چوک بہت زیادہ خطرناک ہے۔
اس حدیث سےمعلوم ہواکہ نماز در حقیقت وہی صحیح ہےجورکوع ،سجدہ ،قیام،جلسہ ، قومہ وغیرہ ارکان کوٹھیک طور پرادا کرکے پڑھی جائے جونمازی محض مرغ کی ٹھونگ لگالیتے ہیں ان کو نماز کاچور کہا گیا ہےاورایسے نمازیوں کی نماز ان کے منہ پرماری جاتی ہےبلکہ وہ نماز اس نمازی کےحق میں بددعا کرتی ہے۔حدیث اورباب میں مطابقت یہ ہےکہ بھول چوک معاف توہے مگرنماز میں اگر کوئی شخص بھول چوک کومستعمل معمول بنالے تو ایسی بھوک چوک معافی کےقابل نہیں ہے۔خاص طو رپر نماز میں ایسی بھول چوک بہت زیادہ خطرناک ہے۔