‌صحيح البخاري - حدیث 6663

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ، وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ} [البقرة: 225] صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا لَا يُؤَاخِذُكُمْ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ قَالَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي قَوْلِهِ لَا وَاللَّهِ بَلَى وَاللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6663

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ وہ تمہاری لغو قسموں کے بارے میں تم سے پکڑ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کے بارے میں کرے گا جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو گا اور اللہ بڑا ہی مغفرت کرنے والا بہت بردبار ہے۔ مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ آیت «لا یؤاخذکم اللہ باللغو‏» اللہ تعالیٰ تم سے لغو قسموں کے بارے میں پکڑ نہیں کرے گا۔ راوی نے بیان کیا کہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ آیت «لا،‏‏‏‏ واللہ بلی واللہ‏.‏» (بے ساختہ جو قسمیں عادت بنا لی جاتی ہیں) کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔
تشریح : اکثرلوگوں کاتکیہ کلام ہی قسم کھانا بن جاتا ہے۔ایسی عادت اچھی نہیں تاہم لغو قسموں کا کوئی کفارہ نہیں ہےجیسا کہ آیت قرآنی کامفہوم ہے۔ اکثرلوگوں کاتکیہ کلام ہی قسم کھانا بن جاتا ہے۔ایسی عادت اچھی نہیں تاہم لغو قسموں کا کوئی کفارہ نہیں ہےجیسا کہ آیت قرآنی کامفہوم ہے۔