كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ إِذَا قَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ، أَوْ شَهِدْتُ بِاللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانَ أَصْحَابُنَا يَنْهَوْنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَنْ نَحْلِفَ بِالشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: اگر کسی نے کہا کہ میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں یا اللہ کے نام کے ساتھ گواہی دیتا ہوں
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون لوگ اچھے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا زمانہ، پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے۔ اس کے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جس کی گواہی قسم سے پہلے زبان پر آ جایا کرے گی اور قسم گواہی سے پہلے۔ ابراہیم نے کہا کہ ہمارے اساتذہ جب ہم کم عمر تھے تو ہمیں قسم کھانے سے منع کیا کرتے تھے کہ ہم گواہی یا عہد میں قسم کھائیں۔
تشریح :
مطلب یہ ہےکہ گواہی دینے میں ان کوکوئی باک نہ ہوگا نہ جھوٹ بولنے ئےڈر یں گے۔جلدی میں کبھی پہلے قسم کھالیں گے پھر گواہی دیں گے پھر قسم کھائیں گے۔اس لیے بزرگان سلف اپنے تلامذہ کوگواہی دینے اورقسم کھانے سے منع فرمایا کرتے تھے بلکہ اشہدبااللہ یا علی عہداللہ جیسے کلمات منہ سے نکلانے سےبھی منع کرتےتھے تاکہ موقع بے موقع قسم کھانے کی عادت نہ ہوجائے۔
مطلب یہ ہےکہ گواہی دینے میں ان کوکوئی باک نہ ہوگا نہ جھوٹ بولنے ئےڈر یں گے۔جلدی میں کبھی پہلے قسم کھالیں گے پھر گواہی دیں گے پھر قسم کھائیں گے۔اس لیے بزرگان سلف اپنے تلامذہ کوگواہی دینے اورقسم کھانے سے منع فرمایا کرتے تھے بلکہ اشہدبااللہ یا علی عہداللہ جیسے کلمات منہ سے نکلانے سےبھی منع کرتےتھے تاکہ موقع بے موقع قسم کھانے کی عادت نہ ہوجائے۔