‌صحيح البخاري - حدیث 6653

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ لاَ يَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، وَهَلْ يَقُولُ أَنَا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ؟ صحيح وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فَلَا بَلَاغَ لِي إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6653

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: یوں کہنا منع ہے کہ جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں ( وہ ہو گا ) اور کیا کوئی شخص یوں کہہ سکتا ہے کہ مجھ کو اللہ کا آسرا ہے پھر آپ کا ؟ اور عمرو بن عاصم نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے اللہ نے ان کو آزمانا چاہا (پھر سارا قصہ بیان کیا) فرشتے کو کوڑھی کے پاس بھیجا وہ اس سے کہنے لگا میری روزی کے سارے ذریعے کٹ گئے ہیں اب اللہ ہی کا آسرا ہے پھر تیرا (یا اب اللہ ہی کی مدد درکار ہے پھر تیری) پھر پوری حدیث کو ذکر کیا۔
تشریح : امام بخاری پہلے مطلب کےلیے کوئی حدیث نہیں لائے حالانکہ اس باب میں صریح حدیثیں وارد ہیں کیونکہ وہ ان کی شرط پر نہ ہوں گی وہ حدیث سنائی ۔ابن ماجہ وغیرہ میں ہےکہ کوئی یوں نہ کہےکہ جواللہ چاہے اورآپ چاہیں بلکہ یوں کہے کہ جواللہ اکیلا چاہے وہ ہوگا۔باب کےدوسرے حصے کامطلب حدیث کےآخری جملہ سےنکلتا ہے۔ امام بخاری پہلے مطلب کےلیے کوئی حدیث نہیں لائے حالانکہ اس باب میں صریح حدیثیں وارد ہیں کیونکہ وہ ان کی شرط پر نہ ہوں گی وہ حدیث سنائی ۔ابن ماجہ وغیرہ میں ہےکہ کوئی یوں نہ کہےکہ جواللہ چاہے اورآپ چاہیں بلکہ یوں کہے کہ جواللہ اکیلا چاہے وہ ہوگا۔باب کےدوسرے حصے کامطلب حدیث کےآخری جملہ سےنکلتا ہے۔