كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ: كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ وَيَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهَا وَلِينِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَعْجَبُونَ مِنْهَا قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا لَمْ يَقُلْ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
باب: نبیﷺ کس طرح قسم کھاتے تھے؟
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہدیہ کے طور پر آیا تو لوگ اسے دست بدست اپنے ہاتھوں میں لینے لگے اور اس کی خوبصورتی اور نرمی پر حیرت کرنے لگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس پر حیرت ہے؟ صحابہ نے عرض کی جی ہاں، یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، سعد رضی اللہ عنہ کے رومال جنت میں اس سے بھی اچھے ہیں۔ شعبہ اور اسرائیل نے ابواسحاق سے الفاظ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح :
حضرت سعدبن معاذ انصاری اشہلی اوس میں سے ہیں مدینہ میں عقبہ اولیٰ اورثانیہ کےدرمیان ۔
حضرت سعدبن معاذ انصاری اشہلی اوس میں سے ہیں مدینہ میں عقبہ اولیٰ اورثانیہ کےدرمیان ۔