‌صحيح البخاري - حدیث 6629

كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ: كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6629

کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں باب: نبیﷺ کس طرح قسم کھاتے تھے؟ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔
تشریح : فلا قيصر بعده الخ فى الشام وهذه قاله صلى الله عليه وسلم تطييبا لقلوب اصحابه من قريش وتبشيرا لهم بان ملكهما سيزول عن الاقليمين المذكورين لانهم كانوا ياتونهما للتجارة فلما اسلموا خالفوا انقطاع سفرهم اليهما فاما كسرى فقد فرق الله ملكه بدعاء صلى الله عليه وسلم كما فرق كتابه ولم تبق له بقية وزال مكله من جميع الارض واما قيصر فانه لما ورد اليه كتاب النبى صلى الله عليه وسلم اكرمه ووضعه فى المسك فدعا له صلى الله عليه وسلم ان يثبت ملكه فثبت ملكه فى الروم وانقطع من الشام (القسطلانى) یعنی اس کےہلاک ہونےکےبعد شام میں اب اورکوئی قیصر نہیں ہوسکے گا۔آنحضرتﷺ نےیہ اپنے اصحاب کرام کوبطور بشارت فرمایا تھاکہ عنقریب اب کسریٰ وقیصر کی حکومتیں ختم ہوجائیں گی۔یہ قریشی صحابہ کرام قبل از اسلام ان ملکوں میں تجارتی سفرکیا کرتےتھےاسلام لانےکےبعد ان کواس سفر میں خدشہ نظرآیا اس لیے آپ نے ان کوبشارت سنائی ۔ کسریٰ نےتوآنحضرت ﷺ کےنامہ مبارک کوچاک چاک کیا تھا آنحضرت ﷺ بددعا سےاس کا ملک چاک چاک ہوگیا اورساری روئے زمین سے سا کانام ونشان مٹ گیا۔ قیصر نےآپکے نامہ مبارک کوباعزت واکرام رکھا تھااس اس کے ملک کےباقی رہنے کی آپ ﷺ نےدعا فرمائی ۔پس اس کا ملک شام سےمنقطع ہوکر روم میں باقی رہ گیا ملک شام سے متعلق آپ کی ہردو حکومتوں کےمتعلق پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی (ﷺ) فلا قيصر بعده الخ فى الشام وهذه قاله صلى الله عليه وسلم تطييبا لقلوب اصحابه من قريش وتبشيرا لهم بان ملكهما سيزول عن الاقليمين المذكورين لانهم كانوا ياتونهما للتجارة فلما اسلموا خالفوا انقطاع سفرهم اليهما فاما كسرى فقد فرق الله ملكه بدعاء صلى الله عليه وسلم كما فرق كتابه ولم تبق له بقية وزال مكله من جميع الارض واما قيصر فانه لما ورد اليه كتاب النبى صلى الله عليه وسلم اكرمه ووضعه فى المسك فدعا له صلى الله عليه وسلم ان يثبت ملكه فثبت ملكه فى الروم وانقطع من الشام (القسطلانى) یعنی اس کےہلاک ہونےکےبعد شام میں اب اورکوئی قیصر نہیں ہوسکے گا۔آنحضرتﷺ نےیہ اپنے اصحاب کرام کوبطور بشارت فرمایا تھاکہ عنقریب اب کسریٰ وقیصر کی حکومتیں ختم ہوجائیں گی۔یہ قریشی صحابہ کرام قبل از اسلام ان ملکوں میں تجارتی سفرکیا کرتےتھےاسلام لانےکےبعد ان کواس سفر میں خدشہ نظرآیا اس لیے آپ نے ان کوبشارت سنائی ۔ کسریٰ نےتوآنحضرت ﷺ کےنامہ مبارک کوچاک چاک کیا تھا آنحضرت ﷺ بددعا سےاس کا ملک چاک چاک ہوگیا اورساری روئے زمین سے سا کانام ونشان مٹ گیا۔ قیصر نےآپکے نامہ مبارک کوباعزت واکرام رکھا تھااس اس کے ملک کےباقی رہنے کی آپ ﷺ نےدعا فرمائی ۔پس اس کا ملک شام سےمنقطع ہوکر روم میں باقی رہ گیا ملک شام سے متعلق آپ کی ہردو حکومتوں کےمتعلق پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی (ﷺ)