كِتَابُ القَدَرِ بَابُ تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى عِنْدَ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ لَهُ مُوسَى يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنْ الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ آدَمُ يَا مُوسَى اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
باب: آدم و موسیٰ علیہما السلام نے جو مباحثہ۔۔۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم نے عمرو سے اس حدیث کو یاد کیا، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” آدم اور موسیٰ نے مباحثہ کیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے کہا آدم! آپ ہمارے باپ ہیں مگر آپ ہی نے ہمیں محروم کیا اور جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا موسیٰ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ہم کلامی کے لیے برگزیدہ کیا اور اپنے ہاتھ سے آپ کے لیے تورات کو لکھا۔ کیا آپ مجھے ایک ایسے کام پر ملامت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے پیدا کرنے سے چالیس سال پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا تھا۔ آخر آدم علیہ السلام بحث میں موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے۔ تین مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ فرمایا۔ سفیان نے اسی اسناد سے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی۔
تشریح :
ظاہر یہی ہے کہ یہ بحث اسی وقت ہوئی ہوگی جب حضرت موسیٰ دنیا میں تھے۔ بعض نے کہا کہ قیامت کے دن یہ بحث ہوگی۔ امام بخاری نے عنداللہ کہہ کر یہی اشارہ کیا ہے۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی اے رب! ہم کو آدم دکھلا جس نے ہم کو جنت سے نکالا اس پر یہ ملاقات ہوئی۔ آدم تقدیر کا حوالہ دے کر غالب ہوئے۔ یہی کتاب القدر سے مناسبت ہے۔
ظاہر یہی ہے کہ یہ بحث اسی وقت ہوئی ہوگی جب حضرت موسیٰ دنیا میں تھے۔ بعض نے کہا کہ قیامت کے دن یہ بحث ہوگی۔ امام بخاری نے عنداللہ کہہ کر یہی اشارہ کیا ہے۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی اے رب! ہم کو آدم دکھلا جس نے ہم کو جنت سے نکالا اس پر یہ ملاقات ہوئی۔ آدم تقدیر کا حوالہ دے کر غالب ہوئے۔ یہی کتاب القدر سے مناسبت ہے۔