كِتَابُ القَدَرِ بَابُ {وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ} [الإسراء: 60] صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
باب: آیت اور وہ خواب جو ہم نے تم کو دکھایا۔۔۔
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ” آیت “ اور وہ رؤیا جو ہم نے تمہیں دکھایا ہے اسے ہم نے صرف لوگوں کے لیے آزمائش بنایا ہے “ کے متعلق کہا کہ اس سے مراد آنکھ کا دیکھنا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات دکھایاگیا تھا۔ جب آپ کو بیت المقدس تک رات کو لے جایاگیا تھا۔ کہا کہ قرآن مجید میں ” الشجرۃ الملعونۃ “ سے مراد ” زقوم “ کا درخت ہے۔
تشریح :
بعض شارحین نے حدیث اور باب کی مطابقت اس توجیہ کے ساتھ کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی تقدیر میں یہ بات لکھ دی تھی کہ وہ معراج کا قصہ جھٹلائیں گے اور اسی طرح سے ہوا۔
بعض شارحین نے حدیث اور باب کی مطابقت اس توجیہ کے ساتھ کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی تقدیر میں یہ بات لکھ دی تھی کہ وہ معراج کا قصہ جھٹلائیں گے اور اسی طرح سے ہوا۔